Friday, June 12, 2020

Best Children Stories With Moral Lesson in Urdu - Bhaloo Ki Asharfian بھالو کی اشرفیاں

Funny Stories, Humorous Stories, Funny Short Stories, Interesting Stories in Urdu, Urdu Short Stories, Story in Urdu Funny, Urdu Stories for Kids, Moral Stories in Urdu for Kids, Funny Stories for Kids
بھالو کی اشرفیاں 
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک کسان پڑوس کے گاؤں میں ایک امیر آدمی سے ملنے کے بعد جنگل کے راستے اپنے گاؤں کی طرف جا رہا تھا۔ وہ امیر آدمی بڑا سخی تھا وہ فقیروں اور نیک لوگوں کی بڑی عزت کیا کرتا تھا اور ان کو اشرفیوں اور قیمتی تحفے تحائف سے نوازتا تھا۔

Funny Stories, Humorous Stories, Funny Short Stories, Interesting Stories in Urdu, Urdu Short Stories, Story in Urdu Funny, Urdu Stories for Kids, Moral Stories in Urdu for Kids, Funny Stories for Kids
اُس امیر آدمی نے غریب کسان کو بھی ڈھیر ساری سونے کی اشرفیاں تحفے میں دی تھیں۔ اتنے سارے سونے کے سکّے پا کر وہ غریب کسان بہت خوش تھا۔ خوشی کے مارے وہ گنگناتے ہوئے جلدی جلدی چل رہا تھا تاکہ جنگل کا خطر ناک راستہ جلد از جلد پار کر سکے اور اپنے گھر پہنچ جائے۔

اپنی دُھن میں مگن اس کسان کو اچانک اُس وقت شدید جھٹکا لگا جب اُس نے اپنے سامنے ایک ریچھ کو دیکھا۔ اب وہ بڑی مشکل میں پھنس گیا تھا۔ اُسے کوئی ترکیب نہیں سوجھ رہی تھی کہ وہ اب کیا کرے؟ آخر کار وہ پیچھے کی طرف بھاگنے لگا۔ جب ریچھ نے اس کو اس طرح بھاگتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی اسکے پیچھے بھاگنے لگا۔

دوڑتے دوڑتے کسان بری طرح تھک گیا۔ اس کےپاؤں کا نپنے لگے۔ تھکن کے مارے وہ ایک جگہ کھڑا ہو گیا۔ اسی دوران میں ریچھ بھی اُسکے پاس پہنچ گیا۔ اب دونوں آمنے سامنے تھے ۔ کسان سوچ میں پڑ گیا کہ اگر اپنی جان بچانی ہے تو اسے ریچھ سے لڑنا پڑے گا۔

ابھی وہ یہ سوچ ہی رہا تھا کہ ریچھ کسان کے اوپر کود گیا۔ کسان بھی اس سے دو بہ دو لڑنے کے لیے بالکل تیار ہو گیا۔ لڑتے لڑتے کسان کے ہاتھ میں اچانک ریچھ کی دم آگئی۔ کسان نے پوری طاقت سے دم کو پکڑ کر گول گھمانا شروع کر دیا۔ کسان اور ریچھ دونوں گھومتے رہے۔ ایسے میں کسان کی کمر سے بندھی ہوئی تھیلی میں سے سونے کی اشرفیاں نکل نکل کر چاروں طرف گرنے لگیں۔

کسان کو اپنی جان بچانے کی فکر تھی۔ اس لئے اس کو سونے کے سکّوں کے اس طرح گرنے کا کوئی افسوس نہیں ہو رہا تھا۔ وہ بس یہی سوچ رہا تھا کہ اس مصیبت سے کسی طرح چھٹکارا مل جائے۔ و ہ دل ہی دل میں سوچ رہا تھا کہ اگر اُس نے ریچھ کی دم چھوڑ دی تو وہ اس کو جان سے مار ڈالے گا۔

کسان اسی سوچ میں ڈوبا رہا کہ ریچھ کی دم کو پکڑ کر اسی طرح گول گھماتے رہنے سے ہی اسکی جان بچ سکتی ہے۔ کچھ دیر تک وہ ایسا ہی کرتا رہا کہ اُدھر سے ایک لکڑ ہارے کا گزر ہوا۔ چاروں طرف پھیلے ہوئے سونے کے سکوں اور گول گھومتے کسان اور ریچھ کو دیکھ کر اُسے بہت حیرت ہوئی وہ ان دونوں کے قریب آیا اور کھڑے ہو کر انہیں غور سے دیکھنے لگا، پھر اس نے کسان سے پوچھا: ” یہ آپ کیا کر رہے ہیں اور چاروں طرف سونے کے سکے کیوں بکھرے ہوئے ہیں؟“ کسان نے لکڑ ہارے کی آواز سن کی اُسکی طرف دیکھا۔

اُس کے ذہن میں ایک ترکیب آگئی ۔ اس نے اُسی طرح گول گول گھومتے ہوئے کہا: ”اے لکڑ ہارے! یہ جو ہر طرف تم سونے کے سکّے بکھرے ہوئے دیکھ رہے ہو، یہ ریچھ کی دم کو پکڑ کر اس طرح گول گول گھمانے سے نکلے ہیں“ لکڑ ہارے کے دل میں لالچ آگیا، اس نے کہا مجھے بھی ریچھ کی دم پکڑا دیجیے، تاکہ میں بھی اسے گھما کر کچھ سونے کے سکّے حاصل کر سکوں۔

کسان کچھ دیر تو یوں ہی دکھاوے کے لیے ٹالتا رہا۔ پھر اس نے لکڑ ہارے کو ریچھ کی دم پکڑا دی اور سونے کے سکوں کو جلدی جلدی جمع کر کے وہاں سے بھاگ گیا۔ لالچی لکڑہارا سونے کے سکوں کے لیے اسی طرح پریشانی کے عالم میں ریچھ کی دم پکڑ کر گول گھومتا رہا۔ اُسے سکّے نہ ملنے تھے نہ ملے۔ لیکن ہاں! جب وہ بُری طرح تھک گیا تو اُس کو لالچ کی سزا مل گئی یعنی بھالو نے اسے مار کر کھا لیا۔
رائیٹر: محمد ابراہیم خان           makeonesmile.blogspot.com

Funny Stories, Humorous Stories, Funny Short Stories, Interesting Stories in Urdu, Urdu Short Stories, Story in Urdu Funny, Urdu Stories for Kids, Moral Stories in Urdu for Kids, Funny Stories for Kids

Moral Lesson : اخلاقی سبق

پیارے بچو! اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ لالچ بُری بلا ہے اور ہمیں کسی کے دھوکے میں نہیں آنا چاہیے۔ جیسے لکڑ ہارا نے سونے کے سکّوں کی خاطر لالچ کی اور کسان کے دھوکے میں آ گیا۔ اُسے نہ تو سونے کے سکّے ملے اور نہ ہی اپنی جان بچا سکا۔ بلکہ بھالو نے اُسے مارکر کھا لیا۔

تو پیارے بچو! ہمیں نہ تو کسی کو دھوکہ دینا چاہیے اور نہ ہی لالچ کی خاطر کسی کے دھوکے میں آنا چاہیے۔ اگر آپ اس طرح کی اور بھی اچھی اچھی کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو نیچےدی گئی لِسٹ میں سے اپنی پسند کی کہانی پر کلک کریں۔




I hope, you liked this funny story. You can read more interesting Funny Stories, Humorous Stories, Funny Short Stories, Interesting Stories in Urdu, Urdu Short Stories, Story in Urdu Funny, Urdu Stories for Kids, Funny Stories for Kids, and more interesting stories just right here: Funny Stories, Stories for Kids and Funny Posts.


Latest Fairy Tale Stories for Kids in Urdu - Neelum Pari نیلم پری

Fairy Tale Stories for Kids in Urdu، Neelum Parri, stories for kids,kids stories,fairy tales,moral stories for kids,fairy tales for kids,bedtime stories,fairy tale,bedtime stories for kids,malayalam fairy tales,stories,bedtime stories and fairy tales for kids,fairy tail malayalam stories,stories for children,story for kids,fairy tales in malayalam,urdu fairy tales,english fairy tales,hindi fairy tales,malayalam stories,kids,kids story
Neelum Pari is an interesting story for the kids.

نیلم پری

پیارے بچو! آج ہم آپ کے لیے ایک اور پیاری سی کہانی پیش کر رہے ہیں جو ایک پری کی ہے جس کا نام تھا "نیلم پری"۔

Fairy Tale Stories for Kids in Urdu - Neelum Pari
ہر منگل کو پرستان کی پریاں جانوروں کے ساتھ موج مستی کرنے اور کھیلنے کے لیے ایک باغ میں آتی تھیں۔ ان پریوں میں ایک پری نیلم پری تھی جس کے پَر سات رنگ کے تھے اور جب وہ آسمان پر اڑتی تو اس کے پروں میں سے سات رنگ کی روشنیاں نکلتیں۔ جیسے دھنک " قوس و قزح " نے بارش کے بعد آسمان پر رنگ بکھیرے ہوتے ہیں۔

تو آئیے بچو! اب ہم آپ کو پوری کہانی سناتے ہیں کہ نیلم پری باغ میں جانوروں کے ساتھ کیسا وقت گزارتی تھی۔

Fairy Tale Stories for Kids in Urdu, Neelum Pari
Best Fairy Tale Stories for Kids, Neelum Pari
Neelum Pari
اخلاقی سبق : Moral Lesson
پیارے بچو! بارش اللہ تعالیٰ کی ایک بڑی نعمت ہے۔ بارش کی وجہ سے زمین میں ہریالی اور زرخیزی آتی ہے اور ہمارے لیے طرح طرح کی سبزیاں اور نباتات اگتے ہیں۔ درختوں میں بھی تازگی آ جاتی ہے اور موسم بھی خوشگوار ہو جاتا ہے۔ اس لئے بارش کی وجہ سے ہونے والی تھوڑی سی تنگی کو نا گوار اور تکلیف نہ سمجھیں۔ جیسے باغ کے جانوروں نے سمجھ لیا تھا اور ان کا تفریح کا انتظام کچھ خراب سا ہو گیا تھا۔ لیکن نیلم پری نے یہ ثابت کیا کہ بارش کی وجہ سے ان کی تفریح خراب نہیں ہوئی بلکہ اور زیادہ خوشگوار ہو گئی۔

تو پیارے بچو! اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر آپ نے کسی دن تفریح کا پروگرام بنایا ہو اور باہر جانا چاہتے ہوں لیکن اسی دوران بارش ہو جائے تو اس بارش کو اپنے لیے تکلیف نہ سمجھیں بلکہ اسے اللہ تعالیٰ کی ایک رحمت سمجھیں اور تفریح کو زیادہ بہتر انداز میں خوب انجوائے کریں۔

آپ کے لیے اس طرح کی اور بھی بہت ساری کہانیاں شائع کی گئی ہیں۔ اگر آپ اس طرح کی اور اچھی سی کہانی پڑھنا چاہتے ہیں تو نیچے لِسٹ (Related Posts) سے اپنی پسند کی کہانی پر کلک کریں۔

I hope, you liked this funny story. You can read more interesting Funny Stories, Humorous Stories, Funny Short Stories, Interesting Stories in Urdu, Urdu Short Stories, Story in Urdu Funny, Urdu Stories for Kids, Funny Stories for Kids, and more interesting stories just right here: Funny Stories, Stories for Kids and Funny Posts.

Thursday, June 11, 2020

Interesting Moral Stories in Urdu for Kids - Farmer and Fairy کسان اور پری

Interesting Moral Stories For Kids in Urdu, Farmer and Fairy, moral stories for kids,stories for kids,kids stories,bedtime stories for kids,kids stories with moral,stories for children,moral stories for kids in english,bedtime stories,kids story,short stories for kids,hindi stories for kids,animated stories for kids,moral short stories,story for kids,moral stories,hindi story for children with moral,animation cartoon series for children


 کسان اور پری

پیارے بچو!  یہاں پرہم آپ کے لیے بہت سی اچھی اچھی کہانیاں نشر کرتے رہتے ہیں۔ آج ایک اور اچھی کہانی آپ کے لیے شائع کر رہے ہیں۔ جو ایک کسان اور ایک پری کی ہے۔ جس میں کسان ایک پری کو مشکل میں دیکھتا ہے تواس کی مدد کرتا ہے بلکہ اس کی جان بھی بچاتا ہے اور ایک ظالم جادوگر کی قید سے اسے رہائی دلاتا ہے۔ اور با لکل اسی طرح ایک دن وہی پری کسان کی بھی مدد کرتی ہے اور اس کی جان بچاتی ہے۔

تو پیارے بچو! آئیے اب ہم آپ کو کہانی سناتے ہیں۔

Interesting Moral Stories For Kids in Urdu, Farmer and Fairy, Fairy Tales
Interesting Moral Stories For Kids in Urdu

اخلاقی سبق : Moral Lesson
پیارے بچو! اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر ہم کسی کو مصیبت یا تکلیف میں دیکھیں تو اس کی مدد کریں، جہاں تک ممکن ہو اس کے ساتھ ہمدردی کریں اور اس سے روگردانی نہ کریں۔ ہمارے اس کام سے اللہ تعالیٰ بھی خوش ہوتا ہے اور ہماری نیکیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اور یہی نیکیاں مصیبت کے وقت ہمارے کام آتی ہیں اور ہمیں اس مصیبت سے نجات دلاتی ہیں۔ 

Moral Stories for Kids, Farmer and Fairy, کسان اور پری
پیارے بچو! جس طرح کسان نے ایک پری کی مدد کی اور اس کی ظالم جادوگر سے جان بچائی، بالکل اسی طرح پری نے بھی کسان کی اس وقت جان بچائی جب ایک خوفناک بھیڑیے نے اس پر حملہ کیا تھا۔ تو پیارے بچو! اگر ہم مصیبت میں کسی کی مدد کرتے ہیں تو یقیناً ہماری مصیبت میں بھی کوئی ہماری مدد کرنے کے لیے آ جاتا ہے۔

اس لیے پیارے بچو! دوسروں کی مدد کرنے کو اپنا شعار بناؤ۔ کیونکہ کہا جاتا ہے کہ "کر بھلا ہو بھلا" یعنی اگر آپ کسی کے ساتھ بھلائی کرو گے تو بالکل اسی طرح آپ کے ساتھ بھی بھلائی ہوگی۔

پیارے بچو! اگر آپ اس طرح کی اور اچھی اچھی کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو نیچے دی گئی لسٹ Related Posts میں سے کسی لنک پر کلک کریں۔


I hope, you liked this funny story. You can read more interesting Funny Stories, Humorous Stories, Funny Short Stories, Interesting Stories in Urdu, Urdu Short Stories, Story in Urdu Funny, Urdu Stories for Kids, Funny Stories for Kids, and more interesting stories just right here: Funny StoriesStories for Kids and Funny Posts.

Tuesday, June 9, 2020

Best Moral Stories for Kids in Urdu - A Foolish Donkey ایک بیوقوف گدھا

Best Moral Stories for Kids in Urdu, A Foolish Donkey, foolish donkey,foolish donkey 3d story,donkey,the foolish donkey story,foolish donkey 3d story in english,the foolish donkey,stories,stories for kids,moral stories for kids,the foolish donkey story in bengali,foolish donkey story,the foolish donkey story in gujarati,the foolish donkey story in hindi,kids stories,animated stories,moral,short stories,list of moral stories,the best of moral stories

Best Moral Stories for Kids in Urdu - A Foolish Donkey

پیارے بچو! Make One Smile کی طرف سے آ پ کو  اچھی اچھی کہانیاں سنائی جاتی ہیں۔ آج آپ کے لیے ایک اور اچھی سی کہا نی لے کر آیا ہوں، جس کا عنوان ہے "بیوقوف گدھا"۔

پیارے بچو! یہ ایک بیوقوف گدھے کی کہانی ہے جوایک کتے کو اُس کی اچھی زندگی بسر کرتے ہوئے برداشت نہ کر سکا اور حسد کرنے لگا۔ چونکہ حسد بہت بُری بلا ہے اس لیے  گدھے کو ماربھی کھانا پڑی۔

تو آئیے بچو! اب ہم آپ کو اُس گدھے کی کہانی سناتے ہیں۔


 Moral Lesson: (اخلاقی سبق)
پیارے بچو! اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کسی سے حسد نہیں کرنا چاہیے۔ چاہے وہ کتنی ہی اچھی زندگی کیوں نہ گزار رہا ہو، یا اُس کے پاس اچھی اچھی چیزیں ہوں، جو آپ کے پاس نہیں ہیں۔ تو ان چیزوں کی وجہ سے آپ کو حسد نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ خوش اخلاقی سے پیش آنا چاہیے۔ ہاں! اگر آپ کو کوئی چیز ضرورت ہے جو کسی دوسرےکے پاس ہے تو آپ اُس سے مانگ سکتے ہیں اور بدلے کے طور پر اپنی چیزیں بھی اُس سے ضرور شئیر کریں تاکہ آپ دونوں کے درمیان اچھا تعلق اور دوستی قائم رہے۔



تو پیارے بچو! امید ہے آپ کو میری بات سمجھ آ گئی ہوگی اور آپ کبھی بھی حسد نہیں کریں گے کیونکہ یہ بہت بُری بات ہے اور یہ انسان کو دنیا میں رُسوا کر دیتی ہے۔ جیسا کہ بیوقوف گدھے کے ساتھ ہوا۔



I hope, you liked this funny story. You can read more interesting Funny Stories, Humorous Stories, Funny Short Stories, Interesting Stories in Urdu, Urdu Short Stories, Story in Urdu Funny, Urdu Stories for Kids, Funny Stories for Kids, and more interesting stories just right here: Funny Stories, Stories for Kids and Funny Posts.

Best Ever Moral Stories for Kids in Urdu - 100 Years Old Grandmother

Best Ever Moral Stories for Kids in Urdu, 100 Years Old Grandmother, stories for kids,moral stories for kids,bedtime stories for kids,kids stories,short stories for kids,bedtime stories,stories for children,moral stories,stories for kids in urdu,urdu stories for kids,stories,kids story,story for kids,stories in hindi,mango stories for kids,english stories for kids,very short moral stories for kids,hindi stories for kids,best of stories for kids

100 Years Old Grandmother

”اللہ میاں بارش دے بارش دے۔ بارش نہیں تو سو برس کی نانی دے۔“

بچپن، ناسمجھی اور نادانی کادور ہوتاہے ۔ نہایت کم سنی میں لہک لہک کر گایا گیا یہ شعر یقینا سننے والوں کی سمجھ میں نہیں آئے گا کہ بارش کے ساتھ سو برس کی نانی کا کیا جوڑ بنتا ہے، مگر آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ کیسے بنتا ہے۔

ہمارے بچپن میں معمولی سی پھوار بھی پڑتی یا کالی گھٹائیں چھاتیں تو ہم نادان بچے جھوم جھوم کر یہ بے ربط شعر گا گا کر نہ صرف گھر، بلکہ پورا محلہ سر پر اٹھالیتے۔

ایک ایسے ہی حسین موسم میں جب بادل گھٹا بن کر برسنے کو تیار تھے۔ میں اپنی امی جان کے ساتھ خالہ جان کے گھر سے واپس آرہی تھی کہ اچانک بارش شروع ہوگئی۔ جیسے ہی ہم بس سے اُترے موسلا دھار بارش شروع ہوگئی۔ بارش اتنی زور دار تھی کہ راستہ چلنا مشکل ہوگیا۔

ابھی ہم اپنے گھر سے دو گلیاں دور تھے کہ ایک گھر کی کھڑکی میں کھڑی ایک خاتون نے ہمیں آواز دے کر کہا: ”بارش بہت تیز ہے۔ بارش کے تھمنے تک آپ اندر آجائیے۔“ خاتون نے ہمارا جواب سنے بغیر جھٹ دروازہ کھول دیا۔

امی جان نے بھی یہی مناسب سمجھا اور خاتون خانہ کی دعوت قبول کرتے ہوئے گھر کے اندر چلی گئیں۔ خاتون ہمیں ڈرائنگ روم میں بٹھانا چاہتی تھیں، مگر گیلے کپڑوں کی وجہ سے امی جان نے انکار کرتے ہوئے برآمدے میں بچھی چارپائی پر بیٹھنے کو ترجیح دی۔

ہماری آوازیں سن کر اندر سے ایک نہایت عمر رسیدہ، مگر چاق و چوبند بوڑھی خاتون بھی برآمدے میں آگئیں۔ دروازہ کھولنے والی خاتون نے اپنا نام خالدہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ میری والدہ ہیں۔ میں ان کی واحد اولاد ہوں، یہ میرے ساتھ، بلکہ میں انکے ساتھ رہتی ہوں۔

یہ انہی کا گھر ہے، میرے تین بچوں کی نانی ہیں، جن کی وجہ سے علاقے کی نانی کہلاتی ہیں۔ پچھلے برس میرے شوہر کا انتقال ہوگیا۔ میں ایک سرکاری اسکول میں ٹیچر ہوں۔ ہم تو اس علاقے میں عرصہ دراز سے رہتے ہیں اور میری والدہ علاقے کے بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیتی ہیں۔

اپنی خوشی سے کوئی جتنا دے دے، وہ قبول کرلیتی ہیں۔ انہوں نے کوئی فیس مقرر نہیں کررکھی۔ انہی کی وجہ سے کافی دور دور تک ہماری جان پہچان ہے۔ اپنا اور اپنی والدہ کا تعارف کر کے انہوں نے امی سے پوچھا: ”آپ کو اس علاقے میں پہلی بار دیکھا ہے۔

کیا آپ کسی کے گھر مہمان آئی ہیں؟“

”نہیں ہم دراصل پچھلے ہی مہینے دو گلیاں آگے کرائے کے گھر میں شفٹ ہوئے ہیں، اس لیے زیادہ لوگوں سے جان پہچان نہیں، مگر آپ سے اور نانی اماں سے مل کر بہت خوشی ہورہی ہے۔

میری دو بچیاں ہیں۔ اس نئے علاقے میں آنے اور اسکول میں داخلے کے بعد مَیں ان کی قرآنی تعلیم کی طرف سے فکر مند تھی، مگر آپ سے اور نانی سے مل کر لگتا ہے کہ اللہ کے فضل سے یہ مسئلہ بھی حل ہوگیا ہے۔ نانی اماں کس وقت بچوں کو پڑھاتی ہیں۔ اگر ان کی اجازت ہو تو کل سے میری دونوں بچیاں نانی اماں سے قرآن پاک پڑھنے آجایا کریں؟“ امی جان نے تفصیل سے جواب دے کر پوچھا۔

”ہاں ہاں، کیوں نہیں، ہمارے دروازے تو پورے اہلِ محلہ کیلئے کُھلے ہیں۔ آپ کل دوپہر کے بعد تین بجے تک بچیوں کو بھیج دیں۔“ آنٹی خالدہ چائے بھی بنا لائیں اور نہایت آرام اور اخلاص سے ہمیں چائے پلائی۔

بادل جم کر برسنے کے بعد تھم چکے تھے۔

امی نے رخصت کی اجازت چاہی۔ دوسرے دن تین بجے امی جان مجھے اور باجی آمنہ کو لے کر نانی کے گھر آئیں، جہاں پہلے ہی بہت سارے بچوں کو نانی اماں پڑھانے میں مصروف تھیں۔ امی نے کچھ رقم نانی اماں کی مُٹھی میں دبائی اور ہمیں نانی اماں کے پاس چھوڑ کر خدا حافظ کہہ کر گھر چلی گئیں۔

نانی اماں کے پاس پڑھائی کے دوران ہمیں اندازہ ہوا کہ نانی اماں نہایت شفیق، محبت کرنے والی خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اصول پرست، وقت کی پابند اور پڑھائی کے معاملے میں ایک سخت گیر استاد ہیں۔ پڑھائی اور پابندی وقت کے معاملے میں وہ ذراسی بھی چھوٹ نہیں دیتی تھیں۔

یہ سچ ہے کہ وقت کی پابندی مَیں نے نانی اماں ہی سے سیکھی ہے۔ نانی اماں برآمدے میں بیٹھ کر بچوں کو پڑھاتیں۔ برآمدے میں کچھ کیاریاں تھیں، جن میں نانی اماں نے خوبصورت پھول دار پودے اور سبزیاں اُگا رکھی تھیں، جن کے قریب جانے اور چھونے کی ہم بچوں کو بالکل اجازت نہیں تھی۔

نانی کو اپنے پھولوں اور پودوں سے اتنی محبت تھی کہ ان کا ایک پتا بھی ٹوٹنے پر وہ تڑپ اُٹھتی تھیں۔ ایسے میں گلی میں ہر وقت کرکٹ کھیلنے والے لڑکوں کی گیند جب ہم بچوں پر یا پودوں میں آکر گرتی تو نانی سخت جلال میں آجاتیں۔

اُن کا اصول تھا کہ آنے والی گیند ہرگز واپس نہ کرتیں، بلکہ اُسے اٹھا کر ایک پرانے بکس میں ڈال دیتیں اور دروازے پر جا کر ان لڑکوں کو اپنی کڑک دار آواز میں ڈانٹتے ہوئے کھیل کُود اور آوارہ گردی چھوڑ کر پڑھائی میں دل لگانے کی نصیحت کرتیں، مگر ان لڑکوں پر کچھ اثر نہ ہوتا۔

وہ اپنی نہ ملنے والی گیند کو رو پیٹ کر نئی گیند لینے چل دیتے، پھر اگلی بار وہ گیند بھی نانی کے گھر آنے کے جرم میں بکس میں ہمیشہ کیلئے قید کردی جاتی۔

نانی اماں اس بڑھاپے میں بھی اپنے کام خود اپنے ہاتھوں سے انجام دیتیں۔ وہ اپنے کپڑوں کی دھلائی اور مرمت بھی خود ہی کرتیں، سوئی میں دھاگا ہم بچیوں سے ڈلواتیں۔ ایک مرتبہ ہم نے آنٹی خالدہ سے پوچھا کہ نانی اماں کی عمر کتنی ہے؟ اس دن نانی اماں کی طبیعت خراب تھی، اس لئے وہ اپنے کمرے میں سو رہی تھیں۔

آنٹی خالدہ نے بتایا خیر سے اماں کی عمر ایک کم سو سال یعنی ننانوے برس ہوگئی ہے۔ اگلے برس ان شاء اللہ پورے سو برس کی ہوجائیں گی۔ ہمیں اپنا پھر وہی شعر یاد آنے لگا: ”اللہ میاں بارش دے، بارش دے۔ بارش نہیں تو سو برس کی نانی دے۔“

آنٹی نے بتایا سب محلے والوں نے نانی کی عمر سو سال پورے ہونے پر ایک جشن کا پروگرام بنایا ہے، تم سب بھی آنا، بہت مزا آئے گا۔ وقت اپنی رفتار سے گزرا اور نانی اماں سے صحت مندی کے ساتھ اپنی عمر کی سنچری مکمل کرلی۔ محلے والوں نے محلے کے بیچوں بیچ بڑا سا اسٹیج بنایا اور پروگرام میں محلے کے ہر گھر نے مالی تعاون کیا۔

اسٹیج کو بہت خوبصورتی سے سجایا گیا۔ بہت بڑا کیک بنوایا گیا۔ پورے محلے کے مردوں، عورتوں اور بچوں نے بھرپور شرکت کی۔ نانی اماں اور ان کے گھر والوں کے صد سالہ جشن کے موقع پر سب نے مبارک باد دی۔ ہر کوئی اپنے ساتھ نانی اماں کیلئے مختلف تحفے لایا۔ اور پورا اسٹیج تحفوں سے بھر گیا۔

سب نے مل کر نانی اماں کی درازی عمر اور صحت کے گیت گائے۔ نانی اماں سب محلے والوں کو جھولی بھر بھر کر دعائیں دے رہی تھی۔ پورا محلہ امن، محبت، یکجہتی کا دل کش منظر پیش کررہا تھا۔ سب خوش تھے۔

کوئی کسی سے ناراض نہ تھا۔ سب کے کھانے کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔ جیسے ہی سب کھانے سے فارغ ہوئے، اچانک بادل جھوم کے آئے اور دیکھتے ہی دیکھتے چھم چھم برسنا شروع کردیا۔ ایسے میں بے اختیار میرے لبوں پر وہی شعر”اللہ میاں بارش دے بارش دے۔ سو برس کی نانی دے ، نانی دے۔“ آگیا بس پھر کیا تھا، ادھر بادل جھوم رہے تھے۔ ادھر تمام محلے کے چھوٹے بڑے ہمارے ساتھ جھوم جھوم کرگارہے تھے ”اللہ میاں بارش دے بارش دے۔ سو برس کی نانی دے ، نانی دے۔“

آج ہمارا بچپن کا بے ربط شعر حقیقت بن گیا۔ بارانِ رحمت بھی تھی اور ہم سب کے پاس سو برس کی نانی بھی تھیں۔ ہم سب بچے لہک لہک کر گانے کے ساتھ بھاگ بھاگ کر نانی اماں کو ملنے والے تحائف ان کے گھر پہنچارہے تھے۔ موجودہ دور کی کشیدہ صورت حال میں اب بچپن کی یادوں کے خوب صورت اور قیمتی لمحات انمول خزانے سے کم نہیں۔
رائٹر: اُمّ عادل


I hope, you liked this funny story. You can read more interesting Funny Stories, Humorous Stories, Funny Short Stories, Interesting Stories in Urdu, Urdu Short Stories, Story in Urdu Funny, Urdu Stories for Kids, Funny Stories for Kids, and more interesting stories just right here: Funny Stories, Stories for Kids and Funny Posts.

Beautiful Moral Stories for Kids in Urdu - A Great Liar of the World

Beautiful Moral Stories for Kids in Urdu, Children Stories, stories for kids,kids stories,moral stories for kids,bedtime stories for kids,short stories for kids,stories for children,bedtime stories,moral stories,stories for kids in urdu,urdu stories for kids,stories,story for kids,kids story,kannada stories for kids,tamil stories for kids,hindi stories for kids,kids stories - moral story for kids,very short moral stories for kids

دنیا کی جھوٹی عورت


پیارے بچو! Make One Smile کی طرف سے آ پ کو نت نئے اچھی اچھی کہانیاں سنائی جاتی ہیں۔ آج ایک ایسی ہی کہانی آپ کو سنانے جا رہا ہوں جو ایک ایسے بچے کی ہے جس کی ماں غریب ہونے کے باوجود اس کے لئے ہزاروں جتن کرتی ہے اور اس کی ہر ضرورت کو پورا کرتی ہے۔ چاہے اُسے خود بھوکا پیاسا رہنا پڑے اور اپنی غربت کو چھپانے کے لیے جھوٹ بھی بولنا پڑے، لیکن وہ اپنے بچے کو ہر حال میں خوش دیکھنا چاہتی ہے۔


پیارے بچو! والدین اپنے بچوں کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ اس لیے آپ بھی اپنے والدین کا بہت احترام کیا کرو اوراُن کا کہنا بھی مانا کرو۔ جو آپ کے لیے بہت ساری تکلیفیں اٹھاتے ہیں اور آ پ کی ہر ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔



تو آئیے بچو! اب ہم آپ کو اُس غریب بچے کی کہانی سناتے ہیں جس کی ماں اپنے بچے کو خوش رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔

Beautiful Moral Stories for Kids in Urdu - A Liar Woman of the World



I hope, you liked this funny story. You can read more interesting Funny Stories, Humorous Stories, Funny Short Stories, Interesting Stories in Urdu, Urdu Short Stories, Story in Urdu Funny, Urdu Stories for Kids, Funny Stories for Kids, and more interesting stories just right here: Funny Stories, Stories for Kids and Funny Posts.